According to the Quran-e-Karim, all mankind are equal(تمام انسان برابر ہیں),& that Allah does not look to our race or color, but to our piety and righteous actions.[49:13]

Awam Encyclopedia

Encyclopedia about Castes & Tribes in Urdu and English, Castes and Tribes History, People, Customs, Culture and all abouts in Urdu and English.


ضلع خوشاب کی قدیم ترین آبادیوں میں سے ایک آبادی ہے، موسم کے لحاظ سے گرم مگر خوبصورت آبادی وادئ سون سے پہلے دامن مہاڑ میں واقع ہے، مہاڑ یا پربت مقامی زبان میں پہاڑ کو کہتے ہیں،

موضع کنڈ کی آبادی میں 95 فیصد سے زائد لوگ حضرت قطب شاہ رحمۃ اللہ علیہ کی اولاد سے ہیں جنہیں عرفِ عام میں اعوان کہا جاتا ہے، کنڈ میں آباد اعوانوں کی تاریخ کافی پرانی ہے، سلطان محمود عزنوی دور میں حضرت قطب شاہ عرب شریف سے آنے والے قافلوں میں بغرضِ جہاد آئے، آپ کے بعد آپکی اولاد سے دو بیٹے عبد اللہ گورڑہ اور محمد کندلان ( کنڈان قوم کے جدِ امجد) دو مختلف اوقات میں جہاد کی غرض سے برصغیر میں آئے تاہم دوسری دفع عبد اللہ گورڑہ نے جام شھادت نوش کیا اور موجودہ مقام دادا گورڑہ پہ آپ کو ایک سال کے لیے امانتاً دفن کیا گیا ، جب ایک سال بعد شھید کی میت کو بغداد شریف لے جایا جانے لگا تو قافلے کے کثیر تعداد میں لوگوں نے وادئ سون اور دامن مہاڑ میں اپنی عارضی/ مستقل پناہ گاہیں بنا لی تھیں چنانچہ انہوں نے قافلے کے ساتھ جانے کی بجائے یہیں رہنے کو ترجیح دی، انہی رہ جانے والے لوگوں میں عبد اللہ گورڑہ اور محمد کندلان کی اولاد بھی تھی،

بنیادی طور مؤرخین کنڈ کی تاریخ یہیں سے ہی شروع کرتے ہیں، کنڈ کی وجہ تسمیہ بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہے، محمد کندلان کی اولاد نے سب سے پہلے ایک بستی تعمیر کی جسے کَند کا نام دیا گیا، جو حوادثِ زمانہ کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتے ہوتے کُنڈ کے نام سے جانا جانے لگا،

1857 کی جنگ آزادی میں جب برصغیر مکمل طور پر مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل گیا اور مسلم آبادیوں پر شب خون مارے جانے لگے تو اس وقت کنڈ کی آبادی موجودہ ڈیرہ کیلہ سے تقریباً ایک کلومیٹر شمال میں ایک پہاڑی کے دامن موجود تھی، جن میں کچھ لوگ گلہ بانی اور زراعت سے وابستہ تھے اور کچھ قریب سے گزرنے والی سرکاری ( لونڑی ) سڑک پر گزرنے والے قافلوں سے چھینا جھپٹی کرکے اپنی گزر اوقات کرتے رہتے تھے، اس جگہ کو اب پرانے کھولے ( مکانات) کہا جاتا ہے نشانات وقتاً فوقتاً اب بھی ظاہر ہوتے رہتے ہیں،

جبکہ عبد اللہ گورڑہ کی اولاد میں کچھ لوگ جنھیں روحانیت و تصوف سے شغف تھا یہاں سے شمال مغرب میں بالکل الگ ایک وادی آباد کی جسے اب چپھڑ شریف کے نام سے جانا جاتا ہے ،

جب مسلم آبادیوں پر سکھوں اور ہندوؤں کے حملے بڑھنے لگے تو یہاں سے مذکورہ کنڈ کی آبادی شفٹ ہوئی اور دو کلومیٹر جنوب سامنے کی جانب U ٹائپ پہاڑ میں پھر مکانات تعمیر کیے اب یہ جگہ پرانا کنڈ کہلاتی ہے اور بہت سارے پرانے مکانات اب بھی موجود ہیں ، یہ جگہ ڈیرہ کیلہ سے بالکل اوپر پہاڑوں کے درمیان میں ہے۔

یہاں سے شفٹ ہو کر کنڈ کب موجودہ جگہ پر آیا اس بارے کوئی مستند روایت موجود نہیں ہے، البتہ موجودہ جگہ پر قیام پاکستان سے قبل ایک بار پھر ہندو سکھ اور مسلمان اکٹھے رہتے تھے، تاہم معیشت پہ ہندو سیٹھ قابض تھے، بنیادی طور پر کنڈ زرخیز علاقہ ہے بارانی فصلوں کا دارومدار بروقت ہونے والی بارشوں پہ ہے، اہم فصلوں میں باجرہ، جوار، چنے، کالے تِل گندم وغیرہ اہم ہیں،

شرح خواندگی ستر فیصد سے زائد ہے، لوگوں کی اکثریت افواج پاکستان میں ہے، جن میں پہلے نمبر پہ بری فوج، پھر فضائیہ اور پھر بہت کم تعداد میں لوگ نیوی میں ہیں،

ضلع خوشاب کے مایہ ناز عالم دین مولانا منصب خان سیالوی الازہری مرحوم کا تعلق کنڈ سے تھا، کنڈ کی سرزمین سے پروفیسرز بھی نکلے، جن میں پروفیسر محمد حیات اعوان ( ڈھڈی) پروفیسر محمد اعظم کنڈان، پروفیسر فتح محمد اعوان (حفظال) شامل ہیں ، اسی دھرتی سے دو سپوت برگیڈیئر کے عہدے تک جا چکے ، برگیڈیئر سرفراز اعوان ( دربال ) مرحوم اور برگیڈیئر ڈاکٹر محمد فیاض ملک ( کنڈان) حاضر سروس ہیں، ایک مایہ ناز سپوت پاک فضائیہ میں ہواباز شہر یار کنڈان بھی کنڈ سے ہی تعلق رکھنا ہے،

پرائمری اور مڈل سکولز کے علاوہ سرزمین کنڈ کے پاس بچوں اور بچیوں کا ایک ایک کالج بھی موجود ہے ، کنڈ کے میدان سیاست میں کسی زمانے میں دو فیملیوں ( ملک محمد خان اور خدا یار ) کا راج رہا تاہم تحریک انصاف کی انٹری کے بعد نئ نسل اپنی ترجیحات تبدیل کر چکی ہے ، کنڈ کی سرزمین میں سیاسی سطح پہ ملک افتخار گندوال کام نام بھی نہیں بھلایا جا سکتا ، ملکی سطح کے دو بڑے منصوبوں کا سروے بھی کنڈ کی سرزمین سے ہو چکا ہے اگر منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچے تو کنڈ کو انشاء اللہ بہت بڑا فائدہ ہوگا، ایک منصوبہ سی پیک کا للہ انٹر چینج سے موسیٰ خیل تک موٹروے برانچ اور دوسرا منصوبہ کالاباغ ڈیم بننے کی صورت میں نہر کا ہے یہ سروے تقریباً 30 سال قبل ہوا تھا، لیکن کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک،

اسی کنڈ کی سرزمین ناڑہ کے مقام پر 1971 کی جنگ میں دشمن کا جہاز ہمارے شاہینوں مار گرایا تھا،

اس سرزمین میں بے شمار اولیاء کرام کے مزارات بھی موجود ہیں۔ہیں۔


قطب شاہی علوی کھوکھر    میاں محمد یعقوب علوی بیروٹوی    دیوال    ڈھرنال    اعوان پورہ    اللہ یار خان    یوسف جبریل    ڈھوک اعوان    ٹی سی ایس کورئیر    Awan and Other Tribes Population    سلطان بازید محمد    چھنی تاجہ ریحان    بیروٹ    کھودے    غلام مرتضٰی ملک شہید    حکیم احمد الدین    بھرپور    واصف علی واصف    خواجہ شمس الدین سیالوی    ابوالفضل کرم الدین دبیر    حافظ غلام احمد    حافظ محمد مقبول الرسول للہی    قاضی شمس الدین    حضرت سلطان باہو    بابر افتخار    دیگر مسلم قبائل    غلام نبی للہی    اولمپیئن ملک محمد نواز    میجر جنرل تجمل حسین ملک    مل اعوان    مکھڈ شریف    محمد حمید شاہد    عبدالستار علوی    خواجہ زین الدین    شور کوٹ    ملک منور خان نامزد نشان حیدر    جبی    غلام اللہ خان    محمد جمال الدین ملتانی    حفیظ ماہی    محمد یار فریدی    مرزا عبدالقادر بیدل    غازی سید سالار مسعود    خواجہ امیر احمد بسالوی    محمد اکرم نشان حیدر    سلطان غلام دستگیر فخر کشمیر    کندوال    گنگ اعوان    خادم حسین رضوی    احسان الحق قادری    گنگال اعوان    سید حامد سبزواری    ردھانی    ائیر مارشل نور خان    اعوان دوسروں کے نکتہ نظر سے    مرزا مظہر جان جاناں    تریڑ اعوان برادری    بھمب اعوان    یاسین ملک    بھون    سعد حسین رضوی    ملک میاں محمد    ملک المدرسین عطا محمد بندیالوی    دامن مہاڑ    قاضی سلطان محمود    قاضی نور عالم    تاریخ اعوان    حزیر اعوان    خواجہ فضل الدین کلیامی    بھاگوال    حافظ دوست محمد للہی    چاہ اگرال    ملک پور    اعوان شریف    بلال آباد    ڈیرۂ اعوان    نور سلطان القادری    سلطان ریاض الحسن    مجوکہ    میاں صاحب قصہ خوانی    ڈھوک بدہال    مرجان اعوان    ڈھوک بازا    راستی بی بی    انور بیگ اعوان    خواجہ احمد خان میروی    پنڈوال    شیر محمد اعوان    محمد علی مکھڈوی    مشعال ملک    اوچھالی    سیلواں    موڑہ گنگال    شیر شاہ اعوان وکٹوریہ کراس    اعوان کڑی    سلوئی شریف    غازی ممتاز قادری    ڈھوک گنگال    اعوان جینیاتی تھیوری        اعوان کلاں    میاں محمد جیون    گھلی اعوان    خواجہ شمس الدین سید پوری    محمد عبیداللہ علوی    احمد ندیم قاسمی    سولنگی اعوان